حقوق نسواں کی پامالی کے اسباب رہبر انقلاب کی نگاہ میں

خواتین کے حقوق اور ان کی معاشرتی حیثیت سے متعلق ظالمانہ برتاو کے بارے میں رہبر معظم حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای دام ظلّہ فرماتے ہیں: ميري بہنو اور بيٹيو! ميرا يقين ہے اور يہ ميري نظر ہے کہ اسلامي معاشرے کے کسي حصے ميں بھي خواہ خود ايران کے اندر ہو يا مختلف ممالک ميں ، اگر مسلمان خواتين کے بارے ميں کوتاہي نظر آتي ہے تو اس ميں تھوڑے مقصّر خود مرد بھي ہيں اور تھوڑي مقدار ميں خود خواتين بھي اِس تقصير ميں شامل ہيں۔


خواتين کو جاننا چاہيے

کيونکہ جس کسي کو سب سے پہلے خواتين کي اسلامي حيثيت اور مقام و منزلت کو پہنچانا اور اُس کا دفاع کرنا چاہيے، وہ خواتين ہيں۔ اُنہيں جاننا چاہيے کہ خدا، قرآن اور اسلام نے اُن کيلئے کيا احکامات صادر کيے ہيں، اِن کے ذريعے خواتين سے کيسا امر مطلوب ہے اور اُن کي ذمہ داريوں اور فرائض کو کون معين کرے گا؟.


 

خواتین اسلامی احکامات کو جانیں!

ضروري ہے کہ خواتين اپنے بارے ميں اسلامي احکامات اور اسلام کے اُن سے تقاضے کو جانيں، اُن کا دفاع کريں اور اُن کے حصول کي کوشش کريں۔ اگر وہ يہ سب امور انجام نہ ديں تو وہ افراد جو کسي بھي ’’قدر‘‘ کے شناسا اور پابند نہيں ہيں وہ خواتين پر ظلم و ستم کريں گے۔

 

خواتین کے حقوق اور مغرب کی ناکامی

جيسا کہ آج مغربي دنيا اور اُس ديار غربت ((جو معاشرہ اپني خواتين کي حيثيت و آبرو کو پائمال کرے اور جہاں عورت جيسي عظيم ہستي ايک کھلونے سے زيادہ کي حيثيت نہ رکھتي ہو تو وہ معاشرا حقيقت ميں غريب ہے اور اُسے ديار غربت کہنا شائستہ ہے (مترجم)) ميں رائج مادي نظاموں (سوشلزم، کميونزم، کيپٹلزم، فمينزم) کے زير سايہ ، خواتين کيلئے لگائے جانے والے ظاہري خوبصورت نعروں کے باوجود ، سب سے زيادہ ظلم مغربي مرد اپني عورتوں پر کررہے ہيں۔ باپ اپني بيٹي پر ،بھائي اپني بہن پر اور شوہر اپني بيوي پر۔


خواتین پر ظلم کی اہم سبب!

دنيا ميں ديے گئے اعداد و شمار کے مطابق، خواتين، بيويوں، بہنوں يا حتي بيٹيوں پر سب سے زيادہ ظلم و ستم و آبرو ريزی اور اُن کے حقوق کي پائمالي اُن افراد کي طرف سے ہوتی ہے جو مغربي نظاموں ميں زندگی بسر کررہے ہيں۔

 يعنی اگر کسی معاشرتی نظام ميں معنوي اقدار حاکم نہ ہوں اور خدا کا وجود دلوں ميں نہ ہو تومرد اپني جسمانی طاقت کے ذریعےخواتين پر ظلم وستم کی راہ کو اپنے ليے کھلا پائے گا۔

 

خواتين پر ظلم کي راہ ميں مانع دو چيزيں

دو چيزيں خواتين پر ظلم و ستم کي راہ ميں مانع بن سکتي ہيں ، ايک خدا، قانون اور ايمان وغيرہ کا خيال رکھنا اوردوسري خود خواتين ہيں جو اپنے انساني اور خدائي حقوق کو اچھي طرح پہچانيں اور اُن کا دفاع کريں اورحقيقي طور پر اُنہيں چاہيں اورحاصل کريں۔

 

اسلام کا خواتین سے عادلانہ برتاؤ

اِس سلسلے ميں اسلام افراط وتفريط سے دورايک درمياني راستے کو متعارف کراتاہے۔ نہ خود عورت کوظلم کرنے کی اجازت ديتا ہے اور نہ ہي مرد وعورت کي طبيعت ومزاج کو نظر انداز کرتا ہے۔صحيح اور سيدھا راستہ وہي اسلام کا متعارف کردہ راستہ ہے۔

کتاب عورت گوہر ہستی، تالیف رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے اقتباس 

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے