#افکار_رہبر | عزاداری امام حسینؑ ایک عظیم نعمت
جب ایک انسان کا دامن ایک نعمت سے خالی ہوتا ہے تو اُس سے اُس نعمت کاسوال بھی نہیں کیا جاتا لیکن جب انسان ایک نعمت سے بہرہ مند ہو تا ہے تو اُس سے اُس نعمت کے متعلق ضرور باز پُرس کی جائے گی۔مزید پڑھیں
عہدِ ولایت ویب پورٹل | مکتبِ ولایت کا جامع ترین آن لائن مرکز
جب ایک انسان کا دامن ایک نعمت سے خالی ہوتا ہے تو اُس سے اُس نعمت کاسوال بھی نہیں کیا جاتا لیکن جب انسان ایک نعمت سے بہرہ مند ہو تا ہے تو اُس سے اُس نعمت کے متعلق ضرور باز پُرس کی جائے گی۔مزید پڑھیں
اب پچاس سال بعد کیا ہوگیا کہ یہی معاشرہ اور یہی شہر، اسلام سے اتنے دور ہوگئے کہ حسینؑ ابن علی جیسی ہستی یہ دیکھتی ہے کہ ِاس معاشرے کی اصلاح و معالجہ ، سوائے قربانی کے کسی اور چیز سے ممکن نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ قربانی پوری تاریخ میں اپنی مثل و نظیر نہیں رکھتی ہے۔ آخر کیا وجوہات تھیں اور کیا علل و اسباب تھے کہ جو اِن حالات کا پیش خیمہ بنے؟ مقام عبرت یہ ہے ۔مزید پڑھیں
واقعہ کربلا کا لبّ لباب یہ ہے کہ جب پوری دنیا ظلم و ستم اور برائیوں میں گھری ہوئی تھی تو یہ فقط امام حسین ہی تھے کہ جنہوں نے اسلام کی نجات کیلئے قیام کیا اور اتنی بڑی دنیا میں سے کسی بھی ایک (بزرگ و عظیم اسلامی شخصیت) نے اُن کی مدد نہیں کی! حتیٰ آپ کے دوستوں نے بھی یعنی وہ افراد کہ جن میں سے ہر ایک کچھ افراد یا گروہ کو یزید سے مقابلہ کرنے کیلئے میدان میں لا سکتا تھا لیکن ہرکوئی کسی نہ کسی عذر و بہانے سے میدان سے فرار کرگیا۔مزید پڑھیں
سيد الشہداؑ نے ايک ايسا کام انجام ديا کہ طاغوتي حکومتوں کے دور ميں کچھ ايسے افراد پيدا ہوئے کہ جو اوائلِ اسلام سے زماني فاصلہ رکھنے کے با وجود امام حسن مجتبيٰ کے دور ميں ظلم و ستم کي حکومت سے مقابلے کرنے والے افرادسے زيادہ عزم و ارادے کے مالک تھے۔ صحيح ہے کہ يہ قيام اور تحريکيں سرکوب کردي گئيں ليکن بہرحال اِن لوگوں نے ظالمانِ وقت کے خلاف قيام کيا۔مزید پڑھیں
موجودہ زمانے میں ہمیں چاہیے کہ اِس جہت و زاویے سے غور وفکر کریں۔ آج ہم بھی ایک اسلامی معاشرہ رکھتے ہیں،ہمیں تحقیق کرنی چاہیے کہ اُس اسلامی معاشرے کو کون سی آفت و بلا نے آگھیرا تھا کہ جس کے نتیجے میں یزید اُس کا حاکم بن بیٹھا تھا ( اور لوگ اُسے دیکھتے اور جانتے بوجھتے ہوئے بھی خاموش تھے)؟مزید پڑھیں
ايک وہ زمانہ تھا کہ جب مسلمانوں کيلئے تمام شعبہ ہائے زندگي ميں اسلام کي پيش رفت، ہر قيمت پر رضائے الٰہي کا حصول، اسلامي تعليمات کا فروغ اور قرآن و قرآني تعليمات سے آشنائي ضروري و لازمي تھي۔ حکومتي نظام اور تمام محکمے و ادارے ، زھد و تقويٰ کے حصول ميں کو شاں اور دنيا و مافيھا اور خواہشات نفساني سے بے اعتنائي برتنے کے سائے ميں پيش پيش تھے۔مزید پڑھیں
اسلامی زاویہ نگاہ سے عورت کو اجتماعی سرگرمیوں میں حصّہ لینے کا حق حاصل ہے۔ یعنی عورت انفرادی اور اجتماعی میدان میں فعالیت انجام دینے کا حق رکھتی ہے، عورت کے اجتماعی کردار کے حوالے سے رہبر معظم فرماتے ہیںمزید پڑھیں
خواتین کے حقوق اور ان کی معاشرتی حیثیت سے متعلق ظالمانہ برتاو کے بارے میں رہبر معظم حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای دام ظلّہ فرماتے ہیں: ميري بہنو اور بيٹيو! ميرا يقين ہے اور يہ ميري نظر ہے کہ اسلامي معاشرے کے کسي حصے ميں بھي خواہ خود ايران کے اندر ہو يا مختلف ممالک ميں ، اگر مسلمان خواتين کے بارے ميں کوتاہي نظر آتي ہے تو اس ميں تھوڑے مقصّر خود مرد بھي ہيںمزید پڑھیں
Previous Next حضرت آیت اللہ خامنہ ای، جوان نسل کو روز افزوں بصیرت کی تلقین کرتے ہوئے فرماتے ہیں : “اس بات کی احتیاط کریں کہ ہر کسی سے سنی ہوئی بات کو قبول نہ کریں اور جو چیز اصل اور اہم ہے وہ انقلاب اور خط امام خمینی رح ہے اور آپ کو چاہئے […]مزید پڑھیں
اجتماعی یکجہتی ان موضوعات میں سے ہے جو فراموش کیے جاچکے ہیں اور آج ہمیں اس کی اشد ضرورت ہے۔ دوسروں کی مدد کرنے کا احساس، لوگوں کے اندر دلی ہم آہنگی اور گہری دوستیوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں باہمی تعاون کا اجتماعی جذبہ پروان چڑھتا ہے۔حضرت آیتالله خامنهای، […]مزید پڑھیں