شادی کی سادہ تقریبات، معاشرے کی بقاء کیلئے اہم مسئلہ! از رہبر انقلاب
غیر معمولی زہانت و صلاحیت والے نوجوانوں کو رہبر انقلاب کی چند نصیحتیں
غیر معمولی زہانت، ایک الہی نعمت
میرے عزیزو! غیر معمولی صلاحیت ایک خدائي نعمت ہے، ایک تحفۂ الہی ہے۔ خدا کی نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ آپ کے ذہن میں جو چیز سب سے پہلے آنی چاہیے وہ یہ ہو کہ اس نعمت کا شکریہ ادا کریں۔ واشکروا نعمۃ اللہ ان کنتم ایاہ تعبدون سورہ نحل میں ہے۔ قرآن مجید میں کئي دیگر مقامات پر بھی ‘و اشکروا نعمۃ اللہ’ آيا ہے۔ یہ ایک دائمی فریضہ ہے۔ غیر معمولی صلاحیت کی نعمت پر شکر کی ادائيگي کے بارے میں غور وفکر کریں۔ اس الہی تحفے کا شکر ادا کریں۔
صرف زہنی صلاحیت کافی نہیں!
جو چیز، غیر معمولی استعداد والے افراد کو ‘غیر معمولی’ بناتی ہے وہ صرف ذہنی استعداد اور صلاحیت نہیں ہے۔ بہت سے لوگوں کے پاس صلاحیت ہے، ذہنی توانائی ہے لیکن یہ ضائع ہو جاتی ہے۔ باہر آ ہی نہیں پاتی یا اس سے کوئي صحیح اور مناسب استفادہ ہو ہی نہیں پاتا اور وہ شخص نمایاں فرد میں تبدیل نہیں ہو پاتا۔ جو چیز ممتاز فرد کو ممتاز بناتی ہے وہ ذہنی صلاحیت اور استعداد کے علاوہ اس حقیقت اور اس نعمت کی قدر کو سمجھنا ہے۔ اس کی قدر، سمجھنی چاہیے اور اس کی بنیاد پر کام اور کوشش ہونی چاہیے۔
استعداد و صلاحیت کی قدر کریں!
اگر ایک باصلاحیت اور استعداد والا انسان، اپنے ذہن سے کام نہ لے، اس صلاحیت سے فائدہ نہ اٹھائے، تساہلی، بے رغبتی، بے توجہی اور غفلت میں پڑا رہے تو یقینی طور پر وہ الیٹ نمایاں انسان نہیں بنے گا۔
نمایاں انسان کون؟
نمایاں استعداد والا فرد وہ ہے جو اس کی قدر سمجھتا ہے، استعداد کی قدر جانتا ہے، اسے استعمال کرتا ہے اور بلند حوصلے کے ساتھ زحمتیں اٹھا کر اور جدوجہد کر کے اپنے آپ کو ایک ممتاز فرد میں بدل دیتا ہے۔ یہ قدر شناسی سب سے پہلے تو خود اس کی ذمہ داری ہے،
باصلاحیت نوجوان کے اردگرد موجود افراد کی ذمہ داری
پھر اطراف والوں کی ذمہ داری ہے۔ اطراف والے یعنی حکومتی افراد، عہدیداران، ایک خاص وقت میں والدین، کسی وقت میں استاد یا پروفیسر؛ انھیں قدردانی کرنی چاہیے۔