مسئلہِ فلسطین ایک پوری قوم سے متعلق ہے از شھہد مطہری

تاریخ فلسطین اور صہیونی دعویٰ!

مسئلہ فلسطین اسلامی ریاستوں میں سے کسی ایک مخصوص ریاست سے متعلق نہیں۔ اس کا تعلق ایک پوری قوم سے ہے، ایک ایسی قوم جسے اس کے گھر سے نکلنے پر مجبور کیا گیا۔ فلسطین کی تاریخ کیا ہے،ان(صہیونیوں)کا دعویٰ ہے کہ تین ہزار سال پہلے ہم میں سے دو افراد(داؤد اور سلیمان) نے وہاں ایک عارضی مدت کے لیے حکومت کی تھی۔

 

فلسطین، نہ کل یہودیوں کا تھا اور نہ آج ہے!

اگر آپ تاریخ کا مطالعہ کریں تو(صہیونی دعوے کے برعکس)سوال پیدا ہوتا ہے کہ دو تین ہزار سال کے اس سارے عرصے میں کب ایسا ہوا ہے کہ سزمین فلسطین یہودیوں کی ملکیت بنی ہو؟ فلسطین کی زیادہ تر سرزمین کب یہودیوں کی ملکیت رہی ہو؟ کیا فلسطین کی زیادہ تر زمین یہودی قوم کی ہے؟نہیں! نہ اسلام سے پہلے ان کی تھی اور نہ اسلام آنے کے بعد ان کی ہے۔

 

اسلام سے پہلے فلسطین عیسیائیت کا مرکز تھا!

جس دن مسلمانوں نے فلسطین کو فتح کیا، فلسطین یہودیوں کے نہیں بلکہ عیسائیوں کے کنٹرول میں تھا۔ اور عیسائیوں نے مسلمانوں کے ساتھ جو صلح کی، ان میں سے ایک چیز جو انہوں نے امن معاہدے میں شامل کی تھی وہ یہ تھی کہ تم یہودیوں کو یہاں نہ آنے دو۔ اور انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ رہیں گے لیکن یہودیوں کے ساتھ نہیں رہیں گے۔پھر اچانک ایسا کیا ہوا کہ اسے یہودیوں کے وطن کے نام سے جانا جانے لگا؟

 

 

عہد بصیرت ، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے