پاک روح اور اعلیٰ افکار! استاد شہید مرتضیٰ مطہری

قرآن کی ایک منطق ہےکہ جسکی جانب میں نے اپنی کتاب((علل گرایش بہ مادی گری)) میں اشارہ کیا ہے. منطق یہ ہے کہ

روحانی قابلیت کا ہونا ضروری ہے!

بہترین اور اعلی افکار کو پھلنے پھولنے کے لیے سازگار ماحول کی ضرورت ہوتی ہے، سازگار فضا کی احتیاج ہے. اگر انسان کی روحانی فضا سازگار نہ ہو اعلی افکار اس سے دور ہوجاتے ہیں.

 

 

 

 

 

 

دل کے گھر کو پاک رکھیں!

رسول اللہ سے روایت ہے:

))ایسے گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے کہ جس میں کتے موجود ہوں یا کتوں کی تصویریں ہوں. ((

علما اس روایت سے ایک لطیف مطلب اخذ کرتے ہیں وہ یہ کہ جس گھر کا ذکر روایت میں ہوا ہے وہ گھر انسان کا دل ہے.اگر انسان کے دل میں کتے یا انکی تصویر یا شبیہ پائی جاتی ہو یا درندہ اور حیوان موجود ہوں یا یہ کہ گندے افکار اور اندیشے موجود ہوں تو ہرگز پاک اور نیک افکار داخل نہیں ہو سکتے.

 

 

نور و ظلمت یکجا نہیں ہوتے!

اعلی افکار نور کی قسم سے ہیں، اور نور اور ظلمات(تاریکی) ایک جگہ اکھٹے نہیں ہوسکتے.

 

 

 

 

 

 

 

نامناسب روح!

اگر روح میں نامناسب خیالات موجود ہوں،حسد ہو، کینہ توزی ہو،تکبر ہو،بدخواہی ہو یا کسی بھی قسم کی گندگی پائی جاتی ہو تو اسکا مطلب روح کی فضا نامناسب ہے.

 

 

 

 

 

 

 

پاکیزہ افکار واپس لوٹ جاتے ہیں!

پاکیزہ افکار چاہے وہ افکار ہوں یا خلق خدا کی خدمت کی فکر ہو،یہ مقدس اور اعلی افکار گندی روح میں جگہ نہیں بنا پاتے اور جب اس میں داخل نہیں ہو پاتے تو اس سے دور بھاگ جاتے ہیں.

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے