بانوئےِ کرامت، حضرت فاطمہ معصومہ(س) از رہبر انقلاب

شیعت کے تاریخ کی ایک عظیم تحریک!

حضرت علی بن موسی الرضا(ع)کی ولادت باسعادت اور ان کی محترمہ بہن حضرت فاطمہ معصومہ(س)کی ولادت ہمیں ان بھائی اور بہن کی عظیم و بابرکت تحریک اور ان دو عظیم ہستیوں کی پر معنی ہجرت کی یاد دلاتی ہے؛ کہ جو بلا شبہ ایران اور شیعت کی تاریخ میں ایک تعمیری اور تاثیر گزار تحریک ثابت ہوئی ہے۔

 

وہ عظیم کام کہ جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا!

بلاشبہ قم کے قم بننے اور اس مذہبی و تاریخی شہر کے با عظمت بننے میں حضرت معصومہ(س)کا کردار ایسا کردار ہے کہ جس کے لئے ہمارے پاس الفاظ موجود نہیں ہیں۔ ان محترم اور اہل بیت عصمت و طہارت کی گود میں تربیت یافتہ خاتون کا اہل بیت(ع)کے اصحاب و دوستوں کے درمیان اپنی انقلابی تحریک اور مختلف شہروں سے عبور کرنا اور اپنے راستے کے دوران عوام الناس کے لئے معرفت و ولایت کے بیج بونا اور پھر اس علاقے میں پہنچنا اور قم میں قیام کرنا، اس بات کا سبب بنا کہ یہ شہر اُس گمراہی اور جابر حکومت کے دور می اہل بیت کی تعلیمات کے مرکز کے طور پہ چمکے۔

 

تحریک جناب معصومہ(س)نورِ علم کو دنیا میں پھیلانے کا سبب!

حضرت فاطمہ معصومہ(س)کی عظیم تحریک اس بات کا باعث بنی کہ شہرِ قم تعلیمات اہل بیت(ع)کا مرکز بن سکے۔ تاکہ علوم کے نور اور تعلیمات اہل بیت(ع)کے نور کو تمام عالم اسلام میں مشرق سے لے کے مغرب تک منتقل کرسکے۔

 

 

عہد معارف ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے