معصومینؑ کی دعائیں، ایک پوشیدہ خزانہ از رہبر انقلاب

دعا میں پوشیدہ تعلیمات!

ان دعاؤں میں بہت تعلیمات پوشیدہ ہیں۔ ایک مثال کے طور پہ دعائے کمیل کے شروعاتی فقروں میں ہم سب تلاوت کرتے ہیں،”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِيَ الذُّنُوبَ الَّتِي تَهْتِكُ الْعِصَمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِيَ الذُّنُوبَ الَّتِي تُنْزِلُ النِّقَمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِيَ الذُّنُوبَ الَّتِي تُغَيِّرُ النِّعَمَ”۔ ایسے گناہ ہیں جو انسان کی عصمت(نیک فطرت)کے:پردوں کو چاک کردیتے ہیں۔

 

گناہ، دعاؤں کے بے اثر ہونے کی وجہ!

جب ہم گناہوں کی بات کریں تو پتہ چلتا ہے کہ ایسے بھی گناہ ہیں جو انسان پر عذاب الہی نازل کرتے ہیں۔ ایسے گناہ وجود رکھتے ہیں جو انسان سے نعمتیں چھین لیتے ہیں۔ "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِيَ الذُّنُوبَ الَّتِي تَحْبِسُ الدُّعَاءَ”۔ ایسے گناہ بھی وجود رکھتے ہیں جو دعا میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ خدا کی پناہ ہو! ممکن ہے انسان ایسے گناہ کا مرتکب ہوجائے کہ جتنی بھی دعا کرے، وہ دعا ںے اثر اور بے فائدہ ثابت ہو۔ دعا کے بے اثر ہونا کو کیسے سمجھا جائے؟وہ ایسے کہ انسان سے دعا کی توفیق سلب کرلی جائے۔

 

توفیقِ دعا، قبولیتِ دعا سے زیادہ افضل ہے!

دعا کی توفیق انسان سے سلب ہونے کے بارے میں ایک بزرگ ہستی سے روایت نقل ہے، نہیں معلوم کہ معصوم سے ہے یا غیر معصوم سے، جو بھی ہے حکمت آمیز عبارت ہے۔ فرماتے ہیں کہ”اس چیز سے کہ توفیق دعا مجھہ سے سلب ہوجائے؛ زیادہ خوفزدہ ہوں بنسبت اس کے مقابلے میں کہ میری دعا مستجاب نہیں ہو۔ کبھی انسان سے دعا کی بہترین کیفیت لے لی جاتی ہے۔ یہ، ایک بُری علامت ہے۔

 

 

عہد بندگی ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے