جناب امّ البنین سلام اللہ علہیا از شھید مطہری

جناب ام البنین کی درخواست!

روایت ہے کہ جناب ام البنین واقعہ کربلا کے بعد عورتوں سے فرماتی ہیں،میری آپ سے ایک درخواست ہے وہ یہ کہ اس کے بعد مجھے ام البنین کے لقب سے مت پکاریں (کیونکہ ام البنین کا مطلب ہے بیٹوں کی ماں،شیر بیٹوں کی ماں)۔جب آپ مجھے اس نام سے پکارتے ہیں تو مجھے اپنے بہادر بچے یاد آتے ہیں اور میرا دل جل جاتا ہے، کبھی میں ام البنین تھی لیکن اب میں ام البنین اور بیٹوں کی ماں نہیں ہوں۔

 

مرثیہ حضرت ام البین(س)!

جناب ام البنین سے حضرت عباس(ع)کی شہادت پہ مرثیہ روایت میں ملتا ہے کہ اے وہ آنکھ کہ جو کربلا میں تھی اور تم نے یہ منظر دیکھا اور دیکھا کہ میرا عباس،میرا شیر دل بچہ حملہ کررہا تھا۔اے لوگو جو وہاں موجود تھے انہوں نے مجھے ایک کہانی سنائی،میں نہیں جانتی کہ یہ کہانی سچ ہے یا نہیں،انہوں نے مجھے ایک بہت ہی خوفناک خبر دی،مجھے نہیں معلوم کہ یہ سچ ہے یا نہیں،انہوں نے مجھے بتایا کہ پہلے آپ کے بیٹے کے ہاتھ کاٹے گئے۔

 

منظر شہادت حضرت عباسؑ!

روایت کے مطابق جناب ام البنین(س)کہتی ہیں کہ نے انہیں بتایا کہ جب آپکےںبیٹے بچے کے جسم ہاتھ نہ تھے(یعنی کٹ گئے تھے)تو ایک ملعون آیا اور لوہے کا گرز انکے سر پہ مارا۔وائے مجھ پر جب کہتے ہیں کہ لوہے کی گرز میرے شیر کے سر پہ مارا گیا پھر کہا اے میرے پیارے عباس،میرے پیارے بچے،میں جانتی ہوں کہ اگر تمہارے بازو ہوتے تو کوئی تمہارے پاس جانے کی جرات نہ کرتا۔

 

 

عہد معارف ، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے