شہید سلیمانی کے قاتل ان کے پیر کی جوتی اور انتقام!

شہید سردار قاسم سلیمانی کی پہلی برسی کے حوالے سے خطاب میں رہبر انقلاب نے شہید سلیمانی کی شہادت کے انتقام کو ایک یقینی امر قرار دیا اور اسکے مختلف مراحل اور صورتیں کچھ اس طرح بیان کیں:

 

قتل کا حکم صادر کرنے والے کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا!

 

سلیمانی کے قاتل اور سلیمانی کے قتل کا حکم صادر کرنے والے کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ یہ حق اپنی جگہ محفوظ ہے۔ حالانکہ ایک عزیز (تحریک حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ) کے بقول سلیمانی کے پیر کی جوتی بھی اس قاتل کے سر سے زیادہ با شرف ہے، اگر قاتل کا سر قلم ہو جائے تو وہ بھی سلیمانی کی جوتی کا فدیہ نہیں قرار پا سکتا۔ یہ صحیح ہے۔ تاہم انھوں نے ایک حماقت کی ہے تو اس کا خمیازہ بھی انھیں بھگتنا ہوگا۔ حکم جاری کرنے والے اور قاتل یہ یاد رکھیں کہ جب بھی ممکن ہوا، جس وقت بھی ممکن ہوا، ہم مناسب وقت کے انتظار میں ہیں، ان سے انتقام لیا جائے گا۔

 

شہید سلیمانی کے پیر کی جوتی بھی ان کے قاتل کے سر سے زیادہ با شرف ہے، امام خامنہ ای

 
امریکہ پر پڑنے والا پہلا طمانچہ!

ان کی شہادت کے واقعے سے جو صورت حال رونما ہوئی وہ امریکہ پر پڑنے والا پہلا طمانچہ تھا۔ اس وقت تک امریکہ پر پڑنے والا سب سے بڑا طمانچہ یہی عظیم عوامی رد عمل تھا جو سامنے آیا۔ ایران میں جو جلوس جنازہ نکلا وہ واقعی عجیب اور نا قابل فراموش تھا۔ اسی طرح عراق میں دسیوں لاکھ لوگوں کی شرکت سے جو تشییع جنازہ ہوئی، نجف میں، بغداد میں دسیوں لاکھ لوگوں کی شرکت، ان کا اور شہید ابو مہدی مہندس کا جلوس جنازہ ایک ساتھ نکلا۔ در حقیقت یہ جلوس جنازہ اور اس کے بعد انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد ہونے والے پروگرام دیکھ کر استکبار کے سافٹ وار کے ماہرین ششدر رہے گئے۔ جو لوگ استکبار کی فکری جنگ کے اہم عناصر ہیں اور در حقیقت وہی سرگرم عمل ہیں اور امریکہ و استکبار کی سافٹ وار کے کمانڈر ہیں وہ سب مبہوت رہ گئے کہ یہ کیا حالات پیدا ہو گئے؟! یہ کون تھا؟ یہ کیا تھا؟ یہ کیسی عظیم تحریک ہے جس نے ان کو شکست دے دی۔



دوسرا طمانچہ۔۔۔

اس کے بعد ہمارے بھائیوں نے (عین الاسد چھاونی پر میزائلوں کی بارش کرکے) ایک اور طمانچہ رسید کیا۔

انتقام کے بقیہ مراحل!

مگر اس سے زیادہ زوردار طمانچہ استکبار کے کھوکھلے تسلط پر فکری غلبہ حاصل کرنا ہے۔ یہ امریکہ پر پڑنے والا سب سے بڑا طمانچہ ہوگا جو اسے رسید کیا جانا چاہئے۔ ہمارے انقلابی نوجوان اور مومن دشخصیات اپنی بلند ہمتی سے اس استکباری تسلط کو مسمار کریں اور امریکہ کو یہ زوردار طمانچہ لگائیں۔ ایک بات تو یہ ہے اور دوسری چیز ہے علاقے سے امریکہ کا اخراج۔ اس کے لئے قوموں کے عزم اور مزاحمتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ یہ کام انجام پانا چاہئے۔ یہ بڑا طمانچہ ہے۔

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے