امام خمینیؒ کی چند اخلاقی نصیحتیں
Previous
Next
انسان اشرف المخلوق : انسان کو دیگر مخلوقات پر فضیلت حاصل ہے کیونکہ اللہ تبارک و تعالی نے اسے عقل و شعور کے زیور سے آراستہ کیا اور فکر و نظر کی قوت سے مالامال کیا ہے۔تاہم تمام تر شرافت کے باوجود انسان خطا کا پتلا ہے۔
غلطی کا اقرار
کوئی بھی انسان خطا اور لغزش سے محفوظ نہیں ہے۔ گناہ کرسکتا ہے، خطا کرسکتا ہے۔ مسئلہ لغزش اور خطا نہیں ہے بلکہ جو چیز سب سے زیادہ اہم اور قابل قدر ہے وہ اپنی غلطیوں کا اقرار اور بعد کے لئے تکرار نہ کرنے کا عزم و ارادہ ہے۔
خطا کا اثر یکساں نہیں
ہر شخص اپنے اپنے مقام و مرتبہ کے لحاظ سے خطا کا شکار ہوتا ہے۔ اور اسی لحاظ سے اس کی غلطی اور گناہ کا اندازہ لگایا جاتا ہے کیونکہ اس کا دوسروں پر اسی کے بقدر اثر پڑتا ہے اور ہدایت و گمراہی کا اسی کے مطابق دار و مدار ہوتا ہے۔
اگر کوئی ذمہ دار انسان کسی خطا کا مرتکب ہوجائے تو وہ ایک جماعت اور قوم کے خسارہ اور نقصان کا باعث ہوگا جس کی تلافی نا ممکن ہوجائے گی۔ اس لئے عظیم انسانوں کو زیادہ سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
آزاد انسان غلطی کا اعتراف کرتا ہے
اگر انسان اپنی غلطیوں کا اقرار کرلے تو یہ صحیح و سالم انسان کی روحانی توانائی کا تقاضا ہے۔ اور ایسا کرنے والا اپنا مالک ہے اور اگر ایسا نہ کرے تو وہ اپنا مالک نہیں ہے بلکہ شیطان اس کا مالک ہے اور اس کی لگام اس کے ہاتھ میں ہے۔
غلطی کا مدارا
حضرت امام خمینی (رح) 1983ء کو خبرگان رہبری اور آئندہ کے رہبروں کے نام ایک پیغام میں فرماتے ہیں: آپ حضرات کو جاننا چاہیئے اور آپ لوگ جانتے بھی ہیں کہ انسان خطا اور لغزش سے محفوظ نہیں ہے۔
غلطی کو فورا دور کریں
لہذا خطا کے یقین اور لغزش کا علم ہوتے ہی اس سے دوری کیجئے اور اپنی غلطی کا اقرار کیجئے کیونکہ یہ انسان کا کمال ہے۔ غلط بات کی توجیہہ اور اس پر اصرار نقص اور عیب ہے اور یہ شیطان کا کام ہے۔ اہم امور میں اس کے ماہر افراد سے مشورہ کیا جائے اور احتیاطی پہلو کی رعایت کی جائے۔
غلطی سے کیسے بچا جائے؟
غلطی اور خطا سے بچنےکے لیے ہمیں دائمی مراقبت اور احتیاط کرنی چاہیئے۔ کوینکہ بعض غلطیاں ایک قوم، ملت کو تباہ و برباد کردیتی ہے۔ا
گر بلند و بالا شخصیات اور اہم افراد کسی غلطی اور خطا کے مرتکب ہوں تو انہوں نے خود کو کچھ اس طرح بنایا ہے کہ غلطی کا اقرار کرتے ہیں اور لوگوں سے معافی مانگتے ہیں۔
کیونکہ یہ سچ ہے کہ بلند شخصیت اور اعلی حیثیت کے مالک افراد کی معمولی خطا بہت بڑا گناہ سمجھی جاتی ہے۔جس طرح سے ان کا معمولی کارنامہ بہت بڑا کارنامہ سمجھا جاتا ہے اگر چہ وہ خود اسے کچھ بھی نہیں سمجھتے۔
اقتباس از (صحیفہ امام خمینی رح)صحیفہ امام، ج 14، ص 173 صحیفہ امام، ج 8، ص7ہ