قاری قرآن، فرش والوں کی جانب عرش الہی کا پیغام رساں از رہبر انقلاب

عظمتِ قرآن، خود قرآن کی زبانی!

تلاوت قرآن کی قدر و عظمت؛ قرآن کی عظمت سے حاصل ہونی چاہیے، آپ خود قرآن کریم میں دیکھ سکتے ہیں کہ قرآن کو کن کن القابات سے جانا جاتا ہے، میں نے چند ایک کا ذکر کیا ہے۔قرآن عظیم ، قرآن مبین ، قرآن مجید ، قرآن حکیم ، قرآن شفا ، قرآن رحمت ، قرآن کریم نور ، اور اس جیسے عناوین سے- خداوند متعال کہ جو منشائے عظمت، خزانہ عظمت اور خالق عظمت ہے جب کسی چیز کو عظیم کا عنوان دے۔ والقرآنِ العظیم تو اس کا معنی بہت ہی بلند و اعلاء ہے- یہ بہت قیمتی ہے۔

 

عظمتِ قرآن، حدیث ثقلین کی روشنی میں!

آپ حضرات اس(قرآن)کی تلاوت کررہے ہیں! قرآن، ان تمام چیزوں سے جو خداوند متعال نے آسمان کے نیچے خلق فرمائی ہیں، بالاتر ہے۔ قرآن ثقل اکبر ہے ، اس کے بارے ذرا سوچیں! إنّي تارِكٌ فِيكُمُ الثقلَيْن كتابَ اللّٰه وَ عِتْرَتي۔ ثقل اکبر ، ثقل یعنی ایک گراں بہا(قیمتی)چیز، کہ جس سے مراد قرآن ہے۔(اگر حدیث ثقلین کے ذریعے سے قرآن کی عظمت کا اندازہ کرنا چاہیں تو دیکھیں)آئمہ ھدی علیہم السلام کہ عالم وجود جن کے انوار طیبہ سے منور ہے، قرآن کے بعد والے درجے پہ ہیں۔

 

قاریانِ قرآن، عرش الہی کے پیغام رساں!

قرآن ثقل اکبر ہے، یہ انتہائی مہم نکتہ ہے۔(سوال یہ ہے کہ) ہمیں قرآن کے ساتھ کیسا رویہ رکھنا چاہیئے؟آپ جو تلاوت قرآن کر رہے ہیں۔ آپ میں سے ایک ایک تلاوت کرنے والا ہم فرش والوں کی جانب، عرش الہی کا پیغام رساں ہے، تلاوت قرآن کا معنی یہی ہے۔ آپ کلام الہی کا مضمون بتا رہے ہیں۔ ہم میں سے جو بھی اھل دل ہیں، ان کے دلوں پہ قرآن نازل کررہے ہیں۔ اپنی قدر و منزلت کو پہچانیں۔

 

 

عہد بندگی ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے