نماز رہبر معظم کی نگاه میں

تاريکي اور جہالت سے نکلنے کا واحد راستہ نماز


انسان کیلئے تاريکي اور جہالت سے نکلنے کا واحد راستہ نماز ہے
،عبادات اور ان ميں بھي بالخصوص نماز کو ايک خاص اہميت حاصل ہے۔

نماز کو دين کا ستون کہا جاتا ہے ۔ نماز اگر مکمل توجہ اور اپني تمام شرائط کے ساتھ انجام دي جائے تو نہ فقط نماز گزار کے قلب و روح کو بلکہ اس کے آس پاس سارے ماحول کو نوراني اور معطر کر ديتي ہے ۔

خدا سے دوري بشر کي تمام تر مشکلات کا سبب


نماز گزار جس قدر خضوع و خشوع کے ساتھ نماز ادا کرے گا اتنا ہي خود پرستي ، خود خواہي ، خود غرضي ، حسد ، بغض ، کينہ وغيرہ جيسي صفات رذيلہ کي قيد سے آزاد ہوتا چلا جائے گا اور اتنا ہي اس کے چہرے کي نورانيت ميں اضافہ ہوتا چلا جائے گا  موجودہ بشر کي تمام تر مشکلات و پريشانيوں کا سبب خدا سے دوري اور ذاتي مفاد سے وابستگي ميں اضافہ اور شدت ہے ۔

 نماز انسان کو ظلمتوں اور تاريکيوں سے آزاد کراتي ہے ۔اس کے غيض و غضب اور شہوات و ہوا و ہوس کو مغلوب کر کے اسے تقرب الہي اور امور خيريہ کي طرف راغب کرتي ہے ۔

 

اہتمام نماز سے مراد

اہتمام نماز سے مراد فقط يہ نہيں ہے کہ مومنين و صالحين حضرات نماز بجا لائيں اور بس ۔ يہ کوئي ايسا فعل نہيں ہے کہ جس پر حکومت اسلامي کي تشکيل منحصر ہو بلکہ اس سے مراد يہ ہے کہ نماز کو معاشرہ کا ايک حصہ بنا ديا جائے جہاں ہر شخص نماز کے اسرار و رموز سے واقفيت رکھتا ہو ۔معنويت اور الہي ذکر و عبادت کي روشني و نورانيت سارے معاشرے کو روشن و منور کرے اور نماز کا وقت نزديک آتے ہي سارے مرد و زن نماز کي طرف ذوق و شوق کے ساتھ دوڑ جائيں اور دامن نماز ميں ايک طرح کا قلبي و روحي سکون حاصل کريں۔

کتاب: اخلا ق و معنویت، رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے