اسلامی انقلاب اور عالمی استکبار

اسلامی انقلاب کے خطے پر اثرات

دنیا کی استبدادی اور استکباری طاقتوں نے مشرق وسطی کے انتہائی اہم اور سوق الجیشی اہمیت کے حامل علاقے میں اپنے مفادات کے حصول کے لئے بڑی باریک بینی سے منصوبے تیار کئے تھے اور برسوں انہوں نے اس منصوبے پر کامیابی سے عملدرآمد بھی کیا لیکن اسلامی انقلاب کی کامیابی نے ان کے سارے منصوبوں کو درہم برہم کر دیا۔

 

انقلاب نے اپنی گہرائی اور خاص ماہیت کی بنیاد پر بڑی بنیادی تبدیلیاں کیں اور امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) اور عوام نے اتنے مضبوط ستون قائم کر دئے کہ یہ عظیم تحریک جاری رہی اور آئندہ بھی جاری رہے گی۔

 

انقلاب اسلامی کی بقاء کا راز

اسلامی انقلاب کی فتح اور اس کی بقاء کے سلسلے میں امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) اور عوام کہسار کی مانند پامردی سے کھڑے ہو گئے۔ پھر دشمن نے لاکھ کوشش کی لیکن اس عظیم اسلامی انقلاب کو منحرف یا شکست سے دوچار نہیں کر سکا۔

دشمن کے تین بنیادی ہدف

پہلا ہدف: انقلاب کا سقوط اور اسلامی جمہوری نظام کی سرنگونی کو گزشتہ بتیس برسوں کے دوران دشمن کا سب سے اہم ہدف قرار دیا۔ 

دوسرا ہدف: نظام کے خاتمے میں ناکامی کی صورت میں امریکا کا دوسرا ہدف انقلاب کی ماہیت کو تبدیل کر دینا تھا۔ یعنی انقلاب کا پیکر اور ظاہری شکل تو باقی رہے لیکن اس کی روح اور اس کا باطن ضائع ہو جائے۔

 تیسرا ہدف: ان کی تمام کوششوں کے باوجود بھی اگر اسلامی نظام باقی رہ جائے تو کمزور قوت ارادی والے افراد کو جن پر آسانی سے اثر انداز ہوا جا سکتا ہے ملک کے بنیادی امور میں اصلی فریق کی حیثیت سے پیش کریں اور ایسا نظام تشکیل دیں جو کمزور اور فرماں بردار ہو اور امریکا کے سامنے سر اٹھانے کی ہمت نہ رکھتا ہو۔

قومی اور سائنسی استقلال

اسلامی انقلاب کی فتح سے قبل ملک سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں پوری طرح مغرب پر منحصر تھا لیکن اب سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں حیرت انگیز ترقی کے ساتھ ساتھ ملک کے پاس مختلف شعبوں میں ایسے عظیم اور ممتاز نوجوان سائنسداں موجود ہیں جو عالمی سطح پر کم نظیر ہیں۔
 

رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے تہران کی مرکزی نماز جمعہ سے خطاب کس اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے