اسلامی انقلاب، بعثت کے محاذ کا علمبردار! از آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای

عید مبعث انصاف کے طلبگاروں کی عید

عید مبعث انصاف کے طلبگاروں کی عید ہے۔ یہ وہ عظیم دن ہے جس دن مرسل اعظم ص کا قلب مبارک گرانبہا الہی امانت یعنی وحی کا خزانہ بنا اور عالم وجود کی سنگین ترین ذمہ داری آنحضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دوش مبارک پر ڈالی گئی ۔ وہ گرانبہا امانت وحی الہی تھی اورعالم وجود میں  پیغمبر اسلام (ص) کے دوش پرسنگین ترین ذمہ د اری رکھ دی گئی اور اس
سنگين ذمہ داری میں بشر کی ہدایت شامل ہے اور بعثت در حقیقت دنیائے بشریت کے لئے ایک عظیم ہدیہ ہے۔ آج کے دن اللہ تعالی نے اپنے رسول (ص) کو ظاہری طور پر رسالت کے منصب پر فائز کیا ہے پیغمبر اسلام ، رسول الہی بنے ہیں۔ پیغمبر اکرم کی ذمہ داری دنیا میں الہی اہداف کو فروغ دینا ہے اور تمام انبیاء کی بعثتوں کے اہداف الہی اہداف رہے ہیں اور خود پیغمبر اکرم (ص) کا ہدف بھی الہی ہدف کی پیروی اور اتباع ہے۔

انبیاء کا ہدف دنیا میں الہی نظام برپا کرنا

انبیاء کا ہدف دنیا میں الہی نظام برپا کرنا ہے اور اس نظام کو اللہ تعالی کی کتاب کی روشنی میں فروغ دینا ہے یہ الہی سیاسی نظام ہے۔جو کتاب الہی کے اصول اور اساس پر استوار ہے۔ اللہ تعالی کے توحیدی نظام میں انسان کی زندگی کے لئے جامع اور ہمہ گیر پروگرامز ہیں الہی نظام انسان کو اخلاقی اقدار اور انسانیت کی طرف ہدایت کرتا ہے۔

توحید کے معنی صرف یہ نہیں کہ انسان دل میں یہ عقیدہ رکھے کہ خدا ایک ہے  بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ خدا کی حاکمیت کو قبول کیا جائے۔ انسانوں کی تعلیم، انصاف کا قیام تمام انبیائے الہی کی بعثت کا اہم ترین مقصد ہے کیونکہ انسانی سماج کو انصاف کی بنیادوں پر چلایا جانا چاہئے۔

اسلامی انقلاب بعثت کا تسلسل ہے۔ 

اسلامی انقلاب نے عصر حاضر میں بعثت کے مضامین کی تجدید کی ہے، خداوند متعال نے امام خمینی رح کو توفیق عطا کی کہ وہ عصر حاضر میں بعثت نبوی کے راستے کو اپنے اقدامات، شجاعت اور اعلی افکار کے ذریعے جلا بخشیں۔ اسلامی انقلاب کو بھی اپنی کامیابی کے بعد اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جس کا پیغمبراسلام صلی اللہ وآلہ وسلم کو کرنا پڑا تھا یعنی عالمی شرپسند اور جرائم پیشہ طاقتیں اس کے مقابلے میں صف آرا ہوگئی تھیں ۔  اسلامی انقلاب کو بھی امریکہ اور سابق سویت یونین کی دشمنی کا سمنا کرنا پڑا۔ ہمیں اس کے علاوہ کسی اور چیز کی توقع بھی نہیں تھی اور ہمیں معلوم تھا کہ امریکہ اور سویت یونین ایسے انقلاب کو برداشت نہیں کریں گے اور اس کے خلاف صف آرا ہوجائیں گے۔ انقلاب اسلامی کے ساتھ عالمی سامراجی طاقتوں کی دشمنی کی اصل وجہ یہی ہے کہ انقلاب اسلامی نے دنیا میں توحیدی اور الہی نظام کو پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے اور دنیا میں  انبیاء (ع) کے نظام کو متعارف کرانے کے سلسلے میں پہلا قدم اٹھایا ہے۔

بصیرت اور استقامت، دشمن کے مقابلے کے لیے اہم ترین عناصر

میں نے ہمیشہ دو عناصر کی سفارش کی ہے ایک بصیرت اور دوسرا صبر و استقامت کا عنصر ہے، اگر یہ دو عناصر موجود ہوں گے تو دشمن ہمارا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا ۔

دشمن سافٹ وار کے ذریعے دو اہداف پر کام کر رہا ہے ایک حق اور صبر کی تلقین کا سلسلہ بند ہوجائے اور دوسرے حقائق کو توڑ مروڑ کر اور حتی برعکس ظاہر کرے ۔ ہمارا دشمن اس قدر ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولتا ہے کہ سننے والا اسے سچ سمجھنے لگتا ہے۔ ہمارے دشمن کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ڈھٹائي سے جھوٹ بولتا ہے۔ جیسے چھے سال سے امریکا کے سنگدل شریک جرم یمن کے مظلوم عوام پر بمباری کر رہے ہیں اور ان پر غذائي اشیاء،

دواؤں اور تیل کے راستے بند کر دیے ہیں۔ یہ سب امریکا کی اس وقت کی ڈیموکریٹ حکومت کے گرین سگنل سے ہوا ہے۔

امریکا، ایک مجرم کی حیثیت سے سعودی عرب کی حکومت کی، جو اپنے مخالف کو آری سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتی ہے، حمایت کرتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ ہم انسانی حقوق کے حامی ہیں! حقیقت  کو مسخ کرنے اور جھوٹ بولنے کی بھی ایک حد ہوتی ہے!

پیغمبر کی بعثت کی پیروی کرتے ہوئے اسلامی انقلاب ظلم و سامراج کا مخالف ہے اور قرآن کے اس قول کے مطابق کہ "جو کافر دشمنی نہیں کرتے، ان کے ساتھ نیکی کرو اور انصاف سے کام لو” ان کے ساتھ بھلائي کرتا ہے اور مظلوموں کی حمایت کے لیے ان کا دین نہیں دیکھتا۔

یمن کی انتہائي باصلاحیت قوم

اب جب یمن کی انتہائي باصلاحیت قوم نے اپنی توانائي سے دفا‏عی وسائل بنا لیے ہیں اور چھے برسوں سے جاری اس بمباری کا جواب دے رہی ہے تو ان کے پروپیگنڈوں کا شورغل شروع ہو گيا ہے! اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی کارکردگي کی برائي، امریکا کی سامراجی اور ظالم حکومت سے بھی زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ بھی مظلوم اقوام کا حامی ادارہ نہیں بلکہ وہ بھی عالمی سامراجی طاقتوں کا ایک ذيلی ادارہ ہے جو انھیں کے اہداف کی پاسبانی کرتا ہے ان کے جھوٹ کی ایک اور مثال: امریکا، دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کا سب سے بڑا اسلحہ خانہ ہے۔ اس کے پاس ہزاروں ایٹم بم ہیں اور وہ واحد حکومت ہے جس نے ایٹم بم کا استعمال کیا اور دو لاکھ بیس ہزار لوگوں کا قتل عام کیا۔ پھر یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خلاف ہیں!

امریکا، دنیا کا سب سے بڑا ایٹمی اسلحہ خانہ  اور  داعش  کی تشکیل۔

دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے سب سے بڑے ذخائر رکھنے اور اسے استعمال کرنے والا ملک امریکہ جس نے ایک دن میں دو لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد کو ایٹمی بمباری کے ذریعے قتل کرڈالا ہے، آج کہتا ہے ہم عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خلاف ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اپنے مخالف  کو قتل کرکے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی سعودی حکومت کی حمایت کرنے والا امریکہ انسانی حقوق کی حمایت کے دعوے کرتا ہے۔

داعش کو خود امریکہ نے بنایا اور اس کا اعتراف بھی کیا ہے، اور داعش کے خلاف جنگ کے بہانے شام میں اڈے قائم کر رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے ہیں، جس نے داعش کو وجود عطا کیا تھا اس نے بھی کہا اور جو اس کا حریف تھا، اس نے بھی کہا۔ تو وہ خود وجود میں لاتے ہیں لیکن عراق اور شام میں داعش کی موجودگي کے بہانے فوجی ٹھکانے بناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم داعش کی مخالفت کرنا چاہتے ہیں۔ وہ داعش کو میڈیا کے ماڈرن وسائل فراہم کرتے ہیں، پیسے دیتے ہیں اور اسے اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ وہ شام کا تیل لے جا کر بیچے اور اس کا پیسہ استعمال کرے اور اسی کے ساتھ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم داعش سے لڑ رہے ہیں۔ اس کے مقابلے میں ایران کی علاقائی موجودگی کے بارے میں منفی پروپییگنڈا کیا جاتا ہے اور اسے علاقے میں عدم استحکام کا سبب قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے حالانکہ ہم جہاں بھی موجود ہیں ان ملکوں کی قانونی حکومتوں کی درخواست پر ان کے دفاع کے لیے موجود ہیں۔

شام اور عراق میں امریکی انخلاء

ایران کا شام اور عراق میں حضور وہاں کی حکومتوں کی درخواست پر ہے اور ایران نے مذکورہ ممالک میں امریکہ کے پروردہ داعش دہشت گردوں کے خاتمہ کے سلسلے میں اہم اور بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ ایران علاقہ کی مظلوم اور ستمدیدہ اقوام کے ساتھ ہے. علاقے میں کہیں بھی ایرانی فوجیں موجود نہیں ہیں اگر کہیں ہمارے فوجی ہیں بھی تو وہ مشاورت کے لئے ہیں  البتہ امریکہ کسی بھی ملک کی اجازت کے بغیر داخل ہوتا ہے اور وہاں اپنے اڈے بنا لیتا ہے جیسا کہ اس نے شام میں کررکھا ہے ۔

عراق اور شام میں امریکہ کی فوجی موجودگی غیر قانونی اور ناجائز ہے اور امریکی فوج کا خطے سے انخلا علاقائی اقوام کا سب سے اہم اور بڑا مطالبہ ہے۔ امریکہ کو عراق سے جانا ہوگا اور شام سے بھی  جتنا جلد ممکن ہو امریکہ کو نکل جانا چاہیے۔

 

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے