شہوت پرستی، انسان اور معاشرہ! از شہید مطہری

نیک روح، نیک صفات کے پروان چڑھنے کا مکان!

غیرتِ روحی، ہمت اور بہادری ہر کسی میں نہیں پائی جاتی۔ عزتِ نفس، فکری طور پہ آزاد ہونا، عدالت پسند ہونا، لوگوں کے لئے خیر خواہی کا جذبہ رکھنا، ایسی صفات ہر کسی میں پیدا نہیں ہوتی۔ ایک ہوس پرست اور عیاش پسند شخص میں، یہ اچھی صفات زبوں حالی اور فرسودگی کا شکار ہوجاتی ہیں۔ یہ صفات ان انسانوں میں پروان چڑھتی ہیں کہ جو اپنے نفس عمارہ کو پامال کردیتے ہیں اور اپنے جسم کی قید و قیود سے بالاتر ہوتے ہیں۔

 

انسانیت کا زوال کب واقع ہوتا ہے؟!

جہاں انسان شہوت، عیش و عشرت اور شراب نوشی کی طرف مائل ہوتا ہے وہاں تمام انسانی صفات مر جاتی ہیں اور انسان اخلاقی برائیوں کی دلدل میں دھنس جاتا ہے اور اس کی وجہ سے ایک معاشرہ اور انسان زوال کی راہ پر چل پڑتے ہیں۔

 

اولیاء اللہ اور حلال لذتوں سے بھی اجتناب!

اولیائے حق نے بہت سی مباح لذتوں سے بھی اجتناب کیا اور حلال لذتوں میں پھنسنے سے بھی گریز کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ جب انسان لذتوں سے وابستہ ہو جاتا ہے تو ایسا کرنے سے روح کی بلندی اس سے چھین لی جاتی ہے۔ یہ تو حلال لذتوں سے وابستہ ہونے کی بات ہے۔ گناہ کی لذتوں سے وابستہ ہونا تو دور کی بات ہے۔

 

 

عہد بندگی ، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے