مصائب حضرت زھرا(س) از زبان رہبر معظم

راہ امامت میں عظیم مزاحمت اور جہاد!

جناب سیدہ(س) نے ظلم سے مقابلے کا آغاز کیا، وہ آپ کا دروازے کے پیچھے آنا، وہ شش ماہ کے جناب محسن(ع) کا سقط ہونا ،وہ بازو پہ ورم کی وجہ سے بازو پہ پٹی کا ہونا، وہ عجیب مزاحمت جس کی وجہ سے نبی کی بیٹی کو مارا پیٹا گیا۔

 

زہرائےِ علیؑ، دشمن کی آنکھوں میں کانٹا!

ایک عورت کو کون مارتا ہے؟ کیوں مارتے ہیں؟ جب تک کہ وہ ان کی راہ میں کھڑی نہ ہو۔وہ(عورت)مزاحمت کرتی ہے(جب ہی اس کو مارا جاتا ہے)۔ان حساس حالات میں وہ(دشمن دینِ اسلام) اپنی مکاریاں نہیں چل سکتے تھے، جب تک کہ راستے سے اس کانٹے کو نہ ہٹا دیں، یہ عورت(یعنی جناب سیدہ)کہ جو ان کے راستے میں ایک کانٹا تھا، ان کے تمام منصوبوں کو خاک میں ملا دیتی ہیں۔

 

حضرت زہرا(س)، تک و تنہا ثابت قدم ہستی!

بڑے بڑے سورما اور طاقتور افراد مہاجر اور انصار اس ظلم کے آگے سر تسلیم خم ہوگیے۔ بعض لوگ دھوکہ میں آگئے۔ بعض لوگ اپنی ذمہ داری میں کوتاھی کر بیٹھے۔ لیکن یہ عظیم ہستی نہ دھوکہ کھاتی ہے، نہ ہی ذمہ داری کی ادائیگی میں کوتاہی کرتی ہے، اور نہ ہی کسی قیمت پر(حقّ حکومت کو غصب کئے جانے پہ)راضی ہوتی ہے۔

 

زہرائے مرضیہ، ادائیگی فرض بغیر بہانہ تراشی کے!

ظالم کے خلاف مزاحمت کرنے کی وجہ تھی کہ ان(دشمنوں)نے جناب سیدہ(س)کو مارا، مارنے کے بعد وہ بے ہوش ہو گئیں، جب انہیں ہوش آیا تو آپ نے دیکھا کہ دشمن کا گھناؤنا منصوبہ پورا ہونےکو ہے، آپ(س) نے یہ نہیں کہا کہ میں بیمار ہوں۔ (حضرت زہراء کا)کسی عصاء یا کسی شخص کا سہارا لے کہ مسجد میں جانا، صرف رونے پر اکتفاء نہیں کیا۔

 

بیانِ مصائب، مگر انقلابیت کے ساتھ!

کٹ جائے وہ زبان جس نے حضرت زہرا(س)کی شان کو خطبہ خوانی سے نوحہ خوانی میں تبدیل کرا(یعنی ان کی انقلابی شخصیت کو اجاگر نہیں کیا)، اگر حضرت زہرا(س)کا (انقلابیت پہ مبنی)خطبہ(صحیح انداز میں)بیان نہیں کریں گے تو آپ(س)کے مصائب بیان کرنے کا کوئی خاص اثر نہیں ہوگا۔

 

بنت رسول اللہ(ص)کا عدیم المثال خطبہ!

اگر ہم یہ نہ سمجھیں کہ حضرت زہرا(س)نے وہاں(نام نہاد خلیفہ کے دربار میں)کیسے گفتگو کی تو ہمیں ان کے رونے کا مطلب بھی سمجھ میں نہیں آئے گا۔وہ مسجد کے اندر جاتی ہیں اور وہاں موجود لوگوں کی حیرت زدہ آنکھوں کے سامنے کھڑی ہوکر ایک منفرد تقریر کرتی ہیں۔ اگر کوئی عام شخص اس خطبے کا مطالعہ کرنا چاہے تو اس میں تقریبا آدھے گھنٹے سے زیادہ کا وقت درکار ہے اور عجیب و غریب مطالب سے بھرپور ہے۔

 

 

عہد معارف ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے