امام محمد باقرؑ ، تاریخ اسلام کی بلند مرتبہ ہستی از امام خمینی

امام باقرؑ کی فضیلت و عظمت!

عالم آل محمد(ص)اور خدائے متعال کے جمال کے عاشق، جناب باقر العلومؑ صدقہ دینے کے بعد سائل(فقیر)کے ہاتھہ کو سونگھتے، اور پھر اسے چومتے اور اس کے وسیلے سے اپنے محبوب(اللہ تعالی)کی نعمت و رحمت کی پاکیزہ مہک کو محسوس کرتے۔

 

امام باقرؑ ، عاشق جمال حقّ تعالی!

خدا جانتا ہے کہ اس مقدس ہستی(امام باقر علیہ السلام) اور معشوق کی محبت میں غرق ہوجانے والے عاشق کے لئے(صدقہ ڈیتے ہوئے)، کس قدر روحانی اطمینان اور نفسانی سکون حاصل ہوتا تھا۔ اور کیسے یہ محبت کا کھیل، ان قلبی الجھنوں و سرگرمیوں؛ اور معشوق سے ملاقات کے اندرونی جذبات کی آگ کو بجھایا کرتی تھی۔

 

عمر بن عبد العزیز اور توہینِ اھل بیتؑ کا خاتمہ!

امام باقرؑ کا دور امامت؛ سلیمان، یزید اور ہشام بن عبد الملک نامی خلفاء کے ساتھہ گزرا اور آپؑ نے بہت زیادہ تکلیفیں برداشت کیں، لیکن اموی خلیفہ عمر بن عبد العزیز کے دور میں آپ کے لئے نسبتا بہتر حالات پیدا ہوگئے اور دیگر ممالک میں اسلامی افکار کے تبادلے کے بہتر حالات معرضِ وجود میں آئے۔ عمر بن عبد العزیز نے احادیث کو قلمبند کرنے کی پابندی ہٹادی اور امیر المومنینؑ کی توھین کرنے اور خاندان علیؑ کو اذیت دینے سے منع کیا۔

 

دربار کا اختلاف اور امام محمد باقرؑ کی علمی تحریک!

اموی خلیفہ عمر بن عبد العزیز کی جانب سے اھل بیتؑ کے لئے کی گئی نرمی کی وجہ سے امامؑ نے ان غنیمت سے بھرپور مواقع کو دینی تعلیمات اور مکتب اھل بیتؑ کو پھیلانے کے لئے استعمال کیا، اور مدینہ منورہ میں علماء اور دانشوروں کی موجودگی اور ان سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے زمینہ فراہم کیا۔ امام باقرؑ کی وہ روایات جو ہم تک پہنچی ہیں؛ ان کا ایک بڑا حصہ، قرآنی تعلیمات، اخلاقیات، دینی احکام و تعلیمات پر مشتمل ہے۔

 

 

عہد معارف ، امام خمینی

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے