بسیج، ایک مکمل ثقافت و تحریک! از رہبر انقلاب

بسیج، ایک گروپ اور تنظیم ہونے سے پہلے ایک ثقافت ہے، ایک نظریہ ہے۔ یہ ثقافت کیا ہے؟ بسیج کی ثقافت لوگوں میں سے ہونا ہے(عام لوگوں جیسا ہونا)ہے، اپنے ذمہ داری اور وعدے کا پابند ہونا ہے، احساس ذمہ داری کرنا ہے، ملک و قوم میں حال ہی میں ہونے والے واقعات اور اس کے مستقبل پہ اثر انداز ہونے والے واقعات میں غیر جانبدار نہ ہونا ہے۔ مزید پڑھیں

عوامی خدمت اور خدا سے رابطہ… از رہبر انقلاب

اسلامی نظام میں عہدہ ؤ منصب پر فائز ہونے اور امور کی ذمہ داری سنبھالنے کا مسئلہ صرف عوام سے روبرو ہونا نہیں ہے، اگر خدا کے ساتھ رابطہ نہ ہو تو عوام کے لئے کام کرنا اور ان کے لئے کوئی خدمت انجام دینا یعنی وہی اصل ذمہ داری جو سنبھالی ہے اس میں رخنہ پڑ جائے گا اس فریضے اور ذمہ داری کی پشت پناہ اور سہارا وہی خدا سے رابطہ ہے۔ مزید پڑھیں

نوجوان، انقلابی طرزعمل اور اسکی خصوصیات از رہبر انقلاب

میرے عزیز بچو! اور نوجوانو! آپ سب اپنے ملک میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کبھی کردار، حسین فہمیدہ کا (ٹینک کے سامنے لیٹ جانے کا) کردار تھا اور کبھی کسی اور طرح کے کردار ہیں۔ یقینا ثقافتی و تربیتی میدانوں میں جان دینے کا مسئلہ در پیش نہیں ہے لیکن جذبہ، عزم اور فیصلہ لازم ہے۔ مزید پڑھیں

بیدار قوم اور دشمن، فطری ملازمہ! از رہبر انقلاب

جو قوم بیدار ہے اور ترقی کی طرف گامزن ہے، منجملہ اُن تمام کاموں سے جو تعمیر نو کے عمل کے ساتھ علمی ترقی کے ہمراہ اور دوسرے بڑے بڑے کاموں کے ساتھ انجام پانا چاہئے اور اُن سے ہرگز غفلت نہ برتے، وہ ہر مرحلے میں دشمن کے اہداف کی پہچان ہے، یہ بیدار ہونے کی دلیل ہے۔ مزید پڑھیں

شہوت پرستی، انسان اور معاشرہ! از شہید مطہری

غیرتِ روحی، ہمت اور بہادری ہر کسی میں نہیں پائی جاتی۔ عزتِ نفس، فکری طور پہ آزاد ہونا، عدالت پسند ہونا، لوگوں کے لئے خیر خواہی کا جذبہ رکھنا، ایسی صفات ہر کسی میں پیدا نہیں ہوتی۔ ایک ہوس پرست اور عیاش پسند شخص میں، یہ اچھی صفات زبوں حالی اور فرسودگی کا شکار ہوجاتی ہیں۔ یہ صفات ان انسانوں میں پروان چڑھتی ہیں کہ جو اپنے نفس عمارہ کو پامال کردیتے ہیں اور اپنے جسم کی قید و قیود سے بالاتر ہوتے ہیں۔ مزید پڑھیں

جناب فاطمہ زہرا س، تمام خواتین کی سردار! از رہبر

یقیناً میں اس عظیم ہستی(حضرت فاطمہ زھراء(س)کی شخصیت کے روحانی اور معنوی پہلو کے اعتبار سے کچھہ کہنے سے قاصر ہوں اور میری حیثیت نہیں کہ میں ان پہلووں کا ادراک کرسکوں، یہاں تک کہ اگر کوئی یہ ادراک کر بھی لے تب بھی ان کی وہ تعریف نہیں کرسکتا کہ جیسے تعریف و تمجید کا حق ہے۔ کیوں کہ وہ معنوی پہلو ایک الگ ہی دنیا ہے۔ مزید پڑھیں