مکتب سلیمانی، مکتبِ صدق و اخلاص! از رہبر انقلاب

مکتب سلیمانی یعنی صداقت اور اخلاص

میں نے ایک جملہ عرض کیا تھا اور کہا تھا کہ ‘مکتب سلیمانی’ شہید سلیمانی ایک مکتب بن گئے یا پہلے سے ہی ایک مکتب تھے۔ ہم جس چیز کو مکتب سلیمانی کہتے ہیں اگر اس کو اختصار سے ایک دو جملے میں بیان کرنا چاہیں تو کہیں گے کہ یہ مکتب صدق و اخلاص کا مکتب ہے۔ یہ دو الفاظ درحقیقت، مکتب سلیمانی کا مظہر اور اہم خصوصیات ہیں۔

 

 

 

 

مکتب سلیمانی کے قرآنی عناوین

‘صدق’ وہی چیز ہے جس کا ذکر اس آيت کریمہ میں ہے: "مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاھَدُوا اللَّہَ عَلَيْہِ”۔ ‘اخلاص’ بھی یہی ہے جس کا ذکر قرآن مجید کی متعدد آيات میں ہوا ہے، جیسے "قُل اِنّی اُمِرتُ اَن اَعبُدَ اللہَ مُخلِصًا لَہُ الدّین”(4) یہ دو قرآنی عناوین، شہید سلیمانی کے کام کے بنیادی عناصر تھے۔

 

 

 

 

 

قومی ترین اور امتّی ترین چہرہ!

ہمارے عزیز شہید، شہید سلیمانی نے ثابت کر دکھایا کہ کوئی ملک کا سب سے قومی چہرہ بھی ہو سکتا اور ساتھ ہی ملک کا سب سے امّتی چہرہ بھی ہو سکتا ہے؛ وہ ایک ہی وقت میں سب سے بڑا قومی چہرہ بھی تھے اور سب سے بڑا امتی چہرہ بھی تھے۔

 

 

 

 

 

سردار سلیمانی کے نام و یاد کے عالمی اثرات!

اس عرصے میں عالم اسلام میں ان کے نام اور ان کی یاد کا اثر و رسوخ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ عالم اسلام میں لگاتار شہید سلیمانی کا نام اور شہید سلیمانی کی یاد دوہرائی جا رہی ہے، اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے؛ اس کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں اور اسے دیکھ رہے ہیں۔

 

 

 

 

 

 

صدق و اخلاص کا مظہر!

وہ حقیقت میں صدق کا مظہر تھے: صدقوا ما عاھدوا اللہ علیہ۔ جہاں تک ان کے اخلاص کی بات ہے تو، (ہم نے کہا کہ) صدق و اخلاص، اگر اخلاص نہ ہو تو کام میں برکت نہیں ہوتی؛ یہ جو آپ دیکھ رہے ہیں کہ کام میں برکت آ جاتی ہے، یہ اخلاص کی وجہ سے ہے۔ ان کے اخلاص کو کہاں سے سمجھا جا سکتا ہے؟ ایسے سمجھا جا سکتا ہے کہ نام و نمود کے بالکل بھی خواہاں نہیں تھے، ذرہ برابر بھی نام و نمود نہیں چاہتے تھے۔ وہ دیکھے جانے سے دور بھاگتے تھے اور اب ایسا ہو گيا ہے کہ پوری دنیا انھیں دیکھ رہی ہے، پوری دنیا انکا نظارہ کررہی ہے!

 

 

عالمی شہرت اور عدیم المثال جنازہ، اخلاص کی پہلی جزاء !

وہ خدا کے لیے کام کرتے تھے، دکھاوا نہیں تھا، بڑی بڑی باتیں نہیں کرتے تھے، ایسی باتیں کرنے سے دور رہتے تھے۔ ان کا پہلا دنیوی انعام جو خداوند عالم نے انھیں اس اخلاص کی وجہ سے دیا، ان کے جلوس جنازہ میں دسیوں لاکھ افراد کی شرکت تھی۔ یہ جلوس جنازہ دنیا میں ان کے اخلاص کا پہلا بدلہ تھا، آخرت کا اجر تو اپنی جگہ محفوظ ہے ہی۔ شہید سلیمانی کے نام کا، ان کی شخصیت کا، ان کی یاد کا اور ان کے نام کا دنیا میں پھیل جانا، ان کی دنیوی جزا تھی۔ ان برسوں میں لاکھوں بار شہید سلیمانی کا نام لوگوں کی زبان پر، لوگوں کی تحریروں میں آیا ہے۔ یہ اس عزیز کے اخلاص کی وجہ سے ہے۔

 

 

پوری عمر صادقانہ مجاہدت!

اس مرد نے حقیقی معنی میں صادقانہ طریقے سے کام کیا اور اپنی زندگي میں ہمیشہ اسی طرح عمل کرتے رہے، جہاں تک ہم نے ان کی زندگي کو قریب سے دیکھا اور پہچانا ہے؛ چاہے وہ مقدس دفاع کے دوران ہو، چاہے مقدس دفاع کے بعد کا دور ہو قدس فورس کی قیادت سنبھالنے سے پہلے تک یا قدس فورس کی سربراہی کا دور ہو۔ اہداف کی راہ میں مجاہدت کی تکلیفوں کو خندہ پیشانی سے قبول کرنا، یہ "صادقانہ” کا معنی ہے۔

 

 

 

اسلام و انقلاب کا وفادار سپاہی!

اسلام اور انقلاب کا وفادار رہنا؛ وہ اپنے پورے وجود سے اسلام اور انقلاب کے وفادار رہے، جو عہد انھوں نے خدا اور امام خمینی سے کیا تھا، اس کے وفادار رہے؛ ایرانی قوم اور امت اسلامی کے سلسلے میں ان کی جو ذمہ داری تھی، اس پر پوری درستگی سے عمل کیا اور اپنے پورے وجود سے اس کے وفادار رہے؛ ایرانی قوم کے سلسلے میں بھی جو ذمہ داری تھی اس کے بھی اور امت اسلامی کے سلسلے میں جو ذمہ داری تھی اس کے بھی وفادار رہے۔

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے