شہید کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا از شہید مطہری

کیا شہید صرف قتل ہوجانے کا نام ہے؟

شہید(معاشرے کے لیے) کیا کرتا ہے؟ شہید کا کام صرف دشمن کے سامنے ڈٹ جانا، دشمن کو ضربت لگانا یا دشمن سےضربت کھانا نہیں ہے۔ اگر صرف ایسا ہوتا تو ہم یہ کہ سکتے تهے کہ جب وہ دشمن سے ضرب کھاتا ہے اور وہ اس کا خون بہاتے ہیں تو اس کا خون رائیگاں جاتا ہے۔

 

خونِ شہید کی برکت!

شہید کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا، شہید کا خون کبھی زمین پر رائیگاں نہیں گرتا۔ شہید کے خون کا ہر قطرہ سینکڑوں اور ہزاروں قطروں میں بدل جاتا ہے بلکه خون کا ایک سمندر بن کر ملت کے جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔

 

خونِ شہید، ایک روحانی انجیکشن!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آله وسلم سے روایت ہے:”ما مِنْ قَطْرَةٍ احَبُّ الَی اللَّهِ مِنْ قَطْرَةِ دَمٍ فی سَبيلِ اللَّهِ”. حق کے پیمانے اور خدا کے نزدیک کوئی قطرہ اس خون کے قطرے سے بہتر نہیں جو خدا کی راہ میں بہائے جائیں۔ شہادت ملت کے جسم میں خون کا انجکشن ہے۔ یہ شہداء ہیں جو معاشرے کے جسم اور اجتماع کی رگوں میں نیا خون داخل کرتے ہیں- خاص طور پر وہ معاشرے جو خون کی کمی کا شکار ہیں انہیں تازه خون فراهم کرتے ہیں

 

 

عہد جوان ، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے