مظلومین کا حساب کتاب آسان ہے از شہید مطہری

مظلومین، اسلام سے زیادہ رغبت رکھتے ہیں!

معمولا یہی دیکھا گیا ہے اور تاریخ یہی بتاتی ہے کہ محروم و مظلوم اور کمزور طبقہ اسلام کو قبول کرنے کے دوسروں کی بنسبت زیادہ آمادہ نظر آتا ہے۔ کیونکہ اسلام انکے دل کی بھی آواز ہے، ان کے ضمیر کی بھی آواز ہے، ان کی عقل کی بھی آواز ہے؛ اور چونکہ یہ آواز، عدالت کی آواز ہے اس لئے وہ(معاشرے کا پسماندہ طبقہ)عدالت اور فلاح و بہبود تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ ایسے انسان کے لئے اسلام فال بھی ہے اور تماشا کرنے والی چیز بھی۔

 

اشراف کے لئے اخروی سعادت کا راستہ!

ان لوگوں کے لئے جو معاشرے کے دوسرے یعنی اشرافیہ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں انہیں سعادت تک پہنچنے کے لئے سنگلاخ چٹانوں اور دشوار راستوں سے گذر کہ باہر نکلنا ہوگا۔ انہیں اپنے مفادات پے پیر رکھنا ہوگا تاکہ اسلام کی یاد سے غافل نہ ہوں اور اسے باآسانی قبول کریں۔

 

توبہ کی تعریف!

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسلام کے پاس وہ ہنر کہ انسان کو ابدی سعادت پہنچائے؟البتہ اس ہنر کا تعلق انسان سے ہے نہ کہ اسلام سے۔ آیا انسان کے پاس وہ فکر اور فطرت ہے کہ اس بار سنگین، اس مفادات کے بوجھہ سے خود کو رہائی دے اور اپنے آپ کو عدالت کی سطح پہ فائز کرے؛ کہ اسی کا نام توبہ ہے۔

 

 

عہد بندگی , شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے